Tuesday, September 8, 2015

میں اور میری قوم

ہو چکا اے قوم تیرا آشیاں برباد اب
زندگی کا دم ہے زیرِ دامنِ صیّاد اب
اے میری قوم ناز میں تیرے اٹھائوں گا
گل میں ہزار کھائوں گا اور گل کھلائوں گا
کب تک نہ دے گی نالۂ بلبل کا کچھ جواب
اے گل بدن فسانہ خزاں کا سنائوں گا
ہے تجھ میں خوئے شمع تو پروانہ بن کے میں
جلنے کو جل بجھوں گا پہ جوہر دکھائوں گا
دیکھوں گا کیسے نیند سے تو جاگتی نہیں
خوب آج گدگدائوں گا ، پائوں دبائوں گا
تیرا لہو سفید جو شیریں ادا ہوا
میں جوئے شیر کوہکنی کر کے لائوں گا
جاگی نہ توُ تو صورِ سرافیل کی طرح
نالوں سے اپنے شورشِ محشر مچائوں گا
ثابت قدم ہوں مجھ کو قسم ربِّ پاک کی
چیروں گا کوہ و دشت ، بیاباں ہلائوں گا
ٹیکا سمجھ کے میں ترے بختِ سیاہ کو
عین الکمال برزخِ دنیا دکھائوں گا
عاشق کی زندگی ہے خط و خال دیکھنا
اور میری زندگی ترا اقبال دیکھنا

۱ -     علم مجلسی حصہ ششم ص ۴۱ اکتوبر ۱۹۳۱ء

0 comments:

Post a Comment