Tuesday, September 8, 2015

محنت

وہی لوگ پاتے ہیں عزّت زیادہ

جو کرتے ہیں دنیا میں محنت زیادہ
اسی میں ہے عزّت ، خبردار رہنا

بڑا دکھ ہے دنیا میں بے کار رہنا
اسی سے ہے آباد نگری جہاں کی

یہ دنیا میں بنیاد ہے ہر مکاں کی
بڑائی بشر کو اسی سے ملی ہے

نکمّی جو گذرے وہ کیا زندگی ہے
زمانے میں عزت ،حکومت یہی ہے

بڑی سب سے دنیا میں دولت یہی ہے
حقیقت جو محنت کی  پہچانتے ہیں

اسے کیمیا سے سوا جانتے ہیں
کوئی بڑھ کے محنت سے سونا نہیں ہے

کہ اس زر کو چوری کا کھٹکا نہیں ہے
جہاں میں اگر کیمیا ہے تو یہ ہے

غریبی کے دکھ کی دوا ہے تو یہ ہے
ہری کھیتیاں جو نظر آ رہی ہیں

ہمیں شان محنت کی دکھلا رہی ہیں
نہیں کرتے دنیا میں نادان محنت

جو سمجھیں تو سونے کی ہے کان محنت
اسی سے زمانے میں دولت بڑھے گی

جو دولت بڑھے گی تو عزّت بڑھے گی
کوئی اس کو سمجھے تو اکسیر ہے یہ

بڑا بن کے رہنے کی تدبیر ہے یہ
یہ کل وہ ہے ، چلتے ہیں سب کام اسی سے

نکلتا ہے انسان کا نام اسی سے
جو محنت نہ ہوتی تجارت نہ ہوتی

کسی قوم کی شان و شوکت نہ ہوتی
سہارا ہمارا تمہارا یہی ہے

اندھیرے گھروں کا اجالا یہی ہے
بڑے کام کی چیز ہے کام کرنا

جہاں کو اسی کام سے رام کرنا
گڈریوں کو شاہنشہی اس نے دی ہے

کولمبس کو دنیا نئی اس نے دی ہے
کھڑا ہے یہ سنسار محنت کی کل پر

یہ سب کارخانہ ہے اس کل کے بل پر
بناتی ہے یہ شہر نگری ، بنوں کو

بساتی ہے اُجڑی ہوئی بستیوں کو
جو ہاتھوں سے اپنے کمایا وہ اچھا

جو ہو اپنی محنت کا پیسا وہ اچھا
مری جان ! غافل نہ محنت سے رہنا
اگر چاہتے ہو فراغت سے رہنا

۱ -     اردو کی پانچویں کتاب ص ۵

0 comments:

Post a Comment