Sunday, December 15, 2013

”یَسْئَلُونَکَ ما ذا یُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ“۔ (البقرہ:219)

جو حرف" قُلِ الْعَفْوَ" میں پوشیدہ ہے اب تک
اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار

”یَسْئَلُونَکَ ما ذا یُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ“۔ (البقرہ:219)
ترجمہ:”تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں‘ کہہ دے جو بچے اپنے خرچ سے“
قران مجید کا ارشاد ہے کہ جائز ضرورتوں سے جو کچھ بچے وہ خدا کی راہ میں خرچ کردیا جائے۔ یہ حقیقت اب تک لوگوں کی نظروں سے چھپی ہوئی ہے اگر مسلمان قرآن پاک پر عمل کرنا شروع کریں تو امید ہے کہ یہ حقیقت دنیا پرآشکارا ہوجائے گی۔ اور محنت اور سرمایہ کے درمیان جو کشاکش جاری ہے اس کے ختم ہونے کی صورت پیدا ہوجائے گی یا کم از کم اسلامی معاشرہ اس مصیبت سے محفوظ رہے گی
"ضربِ کلیم"

2 comments:

  1. http://4.bp.blogspot.com/-bmQ4E33NXXM/Uq4fFyKzFdI/AAAAAAAAE1Y/bFkZ4eAuWX4/s1600/1.gif
    بھائی جان علامہ اقبال اور علامہ حسین احمد مدنی کے درمیان نظریہ قومیت پر جو اشکال پیدا ہوا اس پر آپ نے یہ کتاب پوسٹ کی ہے مگر کتاب کا نہ تو نام بتایا ہے اور نہ ہی اسکا ٹائٹل لگایا ہے تو پتہ کیسے چلے گا کہ یہ کون سی کتاب ہے؟؟؟؟
    برائے مہربانی جلدی جواب دیجئے گا، اسکی بہت سخت ضرورت ہے۔
    شکریہ

    ReplyDelete
  2. جلد جواب درکار ہے بھائی جان منتظر ہوں

    ReplyDelete